اسلام آباد – 03 دسمبر 2019: پارلیمانی سیکرٹری برائے وزارت قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے پیر کے روز اسلام آباد میں ‘‘ سٹیک ہولڈر اپروچ فار انوویشن اِن ڈیلیورنگ دی سسٹین ایبل ڈویپلمنٹ گولز (ایس ڈی جیز) پر پینل ڈسکشن میں افتتاحی خطاب کیا ، جس کا اہتمام کوڈ فار پاکستان ، جاز اور اوپن اسلام آباد نے کیا ۔
یہ پینل ایونٹ ، چھ ، سات اور آٹھ دسمبر کو ہونے والے ایس ڈی جی ہیک تھون دوہزار انیس اور آٹھ دسمبر کو ویمن ایس ڈی جی چیلنج کپ دوہزار انیس کا ایک ابتدائیہ تھا ۔ جاز کی طرف سے کوڈ فار پاکستان اور اوپن اسلام آباد کی شراکت کے ساتھ یہ تین روزہ ایونٹ نیشنل انکوبیشن سنٹر اسلام آباد میں ہوگا ۔ ایونٹ میں ڈیجیٹل بلاگرز ،ٹیک تجزیہ کار ، اور متاثر کن انٹرپرینیورز حصہ لیں گے ۔
ایس ڈی جی ہیک تھون ایک کمیونٹی بلڈنگ کاوش ہے جس کا مقصد تخلیق ، جدت اور معاشرتی رابطوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جبکہ سماجی و شہری مسائل حل کرنے کےلیے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز ، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل ٹولز کے صحیح استعمال سے متعلق شعور اجاگر کرناہے ۔
ملیکہ بخاری نے اپنی تقریر میں ہیک تھون کی تعریف کی کہ یہ سسٹین ایبل ڈویپلمنٹ گولز کی تکمیل میں نوجوانوں کو ساتھ لے کر چلنے ، جدت لانے اور حکومت کی معاونت کرنے کا ایک رستہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز کو پورا کرنے کےعمل میں نوجوانوں کی شمولیت کو دیکھنا حوصلہ افزا بات ہے ۔ میں پختگی کے ساتھ اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ نوجوان افراد تبدیلی کا محرک ہیں ۔
انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ کیسے پاکستان سٹیزن پورٹل جدت اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی ایک مثال کے طور پر شہریوں کی بہتر طریقے سے خدمت کررہا ہے ۔۔ انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی مدد کےلیےکی جانے والی کوششوں کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں میں سب سے اہم ، گمشدہ بچوں کو تلاش کرنے کےلیے ، میرا بچہ الرٹ ایپ ہے جس کا کے پی حکومت نے حال ہی میں آغاز کیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایس ڈی جیز پانچ اور سولہ کی کامیابی سے تکمیل کےلیے کیسے وزارت قانون و انصاف ٹیکنالوجیکل جدت کے ساتھ تیزی سے متحرک ہے ۔۔ ہم وزارت میں قوانین سازی اور ان کی تدوین کرکے ، انہیں ایک ویب سائیٹ یا ایپ پر آن لائن دستیاب کرتے ہوئے ، ایس ڈی جیز سولہ کے حصول کےلیے جدت کو بروئے کار لارہے ہیں ۔ ملیکہ بخاری نے کہا کہ ایک اور مثال ایس او سی فلمز اور یورپی یونین کے ساتھ ہماری شراکت داری ہے جس کا مقصد غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں قانونی طریقہ کار کے متعلق سوشل میڈیا کے پھیلاو کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آگاہی کو فروغ دیا جائے۔
ملیکہ بخاری کے کلیدی خطاب کے بعد جاز کی ہیڈ آف کارپوریٹ کمیونیکشنز اینڈ سسٹین ایبلٹی عائشہ سروری نے ابتدائی کلمات ادا کیے ، اور اس کے بعد پینل ڈسکشن ہوئی جس کا مرکزی نقطہ ‘‘ سٹیک ہولڈر اپروچ فار انوویشن اِن ڈیلیورنگ دی سسٹین ایبل ڈویپلمنٹ گولز (ایس ڈی جیز) تھا ۔ پینل میں رابطہ کاری ڈیجیٹل بلاگر مزمل حسن نے کی اور مقررین میں ڈاکٹر عائشہ خان ( سی ای او اخترحمید خان ریسورس سنٹر) روہما لبیب ( ایکسلیٹراینڈ پارٹنرشپ لیڈ ، انویسٹ ٹو انوویٹ ) علی ابراہیم ( سٹریم ہیڈ کارپوریٹ سسٹین ایبلیٹی ایٹ جاز ) اور ڈاکٹر صائمہ حمید ( وائس چانسلر فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی ) شامل تھے ۔
عائشہ سروری نے کہا کہ ہیک تھون کا مقصد صرف یہ نہیں کہ ٹیکنالوجی پر عبور رکھنے والے نوجوانوں کےلیے اپنی ہیکنگ سکلز ، کمیونیٹیز کو فائدہ پہنچانے کے عمل کے طور پر سامنے لانے کا ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جائے بلکہ ان کی مراحل کی بنیاد پر ٹیکنالوجی سیکھنے کی حوصلہ افزائی بھی کرنا ہے ۔
پینل میں شامل افراد نے بعد میں ربط بنانے کی ضرورت اور کمیونیٹیز تشکیل دینے سے متعلق ایک مباحثے میں حصہ لیا تاکہ مختلف النوع اسٹیک ہولڈرز مشترکہ تخلیق کردہ حل اور ایس ڈی جیز پر عمل کرنے کےلیے سامنے آئیں ، ساتھ ہی ساتھ ڈیٹا کی بنیاد پر حکمت عملی کی ضرورت کا ادراک کریں ۔
کوڈ فار پاکستان کے پریذیڈنٹ حامد اختر نے اس بات کے ساتھ اختتامی کلمات ادا کیے کہ کیسے ایس ڈی جی ہیک تھون مختلف النوع پس منظر رکھنے والے افراد کےلیے اکٹھے ہونے ، ایک دوسرے سے سیکھنے اور سماجی مسائل کے حل کی جانب بڑھنے کا ایک بہترین موقع ہے ۔